(یہ صفحہ خواتین کے روز مرہ خاندانی اور ذاتی مسائل کے لیے وقف ہے ۔ خواتین اپنے روز مرہ کے مشاہدات اور تجربات ضرو ر تحرےر کریں۔ نےز صاف صاف اور مکمل لکھیں چاہے بے ربط ہی کےو ں نہ لکھیں ۔)
اولاد کی پریشانی
میرے دو بیٹے ہیں گیارہ سال اور نو سال کی عمر ہے ، مگر یہ دو نو ں بڑے ہی تخر یب پسند ہیں ۔ سار ا گھر منٹو ں میں الٹ پلٹ کر دیتے ہیں ۔ بہت اچھے تعلیمی ادارے میں پڑھتے ہیں ۔ اس کے با وجود نو کرو ں کے ساتھ ان کا رویہ بڑا غلط ہے ۔ میں ٹوکتی ہو ں تو تھوڑی دیر کے لیے چپ ہوجا تے ہیں پھر وہی حال ۔ با ت با ت پر نو کر وں کو جان سے مارنے کی دھمکی ، گالم گلو چ، بلکہ اب تو چھری کا نٹا بھی اٹھا کر پھینک دیتے ہیں ۔ ٹی وی پرما ر دھاڑ والی فلمیں دیکھنا اور عجیب و غریب ڈراﺅنی شکلو ں والی سٹوری بک پڑھنا ان کا مشغلہ ہے ۔ میرے شو ہر کا رو با ری آدمی ہے ۔ وہ ان پر مکمل توجہ نہیں دے سکتے اور یہ بچے میرے قابو سے باہر ہو تے جا رہے ہیں۔ میں ان کو کس طر ح سمجھا ﺅ ں ؟ ( نعیمہ ۔ لا ہو ر)
جوا ب: بچو ں کا یہ رویہ آج کل عام ہو ر ہا ہے ۔ پہلے مشترکہ فیملی سسٹم تھا ۔ رات ہوئی تو دادی، پھو پھی بچو ں کو لیکر بیٹھ جا تی تھیں ۔ پہلے بچو ں سے کلمہ سنتے پھر ان کو چھوٹی چھو ٹی سورتیں یاد کر اتیں ۔ اس کے بعد ان کو مذہبی ،تار یخی کہا نیا ں سناتیں ۔ جنو ں ، پریو ں ، با دشا ہ اور شہزادی کی کہا نیا ں بھی سنائی جا تیں ، مگر ان میں بہا دری اور ہمت کی داستا ن ہو تی ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ با پ تو اپنے کا روبارکی آڑ لے کر بچو ں پر توجہ نہیں دیتے ۔ ما ﺅ ں کے اپنے مسائل ہو تے ہیں ۔ اب آپ ہی کو یہ کا م کرنا پڑے گا ۔ آپ نے یہ نہیں لکھا بچے قرآن پاک پڑھتے ہیں یا نہیں ۔ اگر پڑھتے ہیں تو مولو ی صاحب سے کہیں با تو ں با تو ں میں ان کو نیکی کا سبق دیں ۔ نہیں پڑھتے تو آپ ان کے لیے فوراً قاری صاحب کا انتظام کیجیے تاکہ یہ دنیا وی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم حاصل کر یں ۔ بچو ں کو آپ ڈراﺅنی کتا بیں خرید کر نہ دیں ، بلکہ جو کتا بیں ہیں ان کو بھی آہستہ آہستہ غائب کردیں ،ان کے لیے معلوماتی اور خوبصورت تصویرو ں والی کتا بیں بازار سے دستیا ب ہیں ، وہ ان کو لا کر دیں ۔ قصص القرآن کی کتا بیں بھی مل جا تی ہیں ۔ آپ خو دبیٹھ کر ان کو ایک قصہ سنایا کریں ۔ ٹی وی پر ما ر دھاڑ کی فلمیں دیکھ دیکھ کر بچے تخریب پسند ہو جاتے ہیں ۔ ان کے ذہن کچے ہو تے ہیں ۔ ایسی کتا بیں پڑھ کر بھی ذہن پر اثر ہو تا ہے ۔ آپ کے حالات اچھے ہیں آپ بچو ں کو کمپیو ٹر کی طر ف متوجہ کر سکتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کو کچھ وقت بچو ں کے لیے نکالنا پڑے گا تا کہ ان کو با تو ں با تو ں میںآپ اچھی باتیں سکھا سکیں ۔ تعلیمی ادارو ں میں اتناکچھ نہیں سکھا یا جا تا جس کی عام طور پر توقع کی جا تی ہے ۔ ایک بڑا تعلیمی ادارہ ہے اس میں زیر تعلیم سات سالہ بچہ دیکھا ۔ اس کے ما ں باپ تعریف کر رہے تھے کہ ہما رے بچے پر ایک لا کھ روپے سا لا نہ خر چ ہوتاہے ۔ اس بچے نے آتے ہی کوک کا گلا س قالین پر پھینکا ۔ دوسرے ، گلا س کو ٹھوکر ما ری ۔ تیسری با ر نو کر گلاس کو دھو کر لا یا تو اسے گا لی دی اور ٹرے الٹ پلٹ دی ۔ا س کی ما ں بڑے فخر سے کہہ رہی تھی اس کی ٹیچر کہتی ہیں بچو ں کو ڈانٹنا نہیں چاہیے ، ان کی شخصیت مجرو ح ہو تی ہے ۔ وہ بچہ آدھے گھنٹے کے لیے آیا تھا ۔ اس وقفے میں اس نے چا ر گلا س توڑے، نوکر کو گالیا ں دیں ، دو ڈیکو ریشن پیس اٹھا کر پھینک دیے، کشن پر کو ک انڈیل دی، صوفہ خرا ب کیا ۔ لیکن ماں با پ اطمینان سے بیٹھے رہے ، بچے کو روکا نہیں ۔ اب ایسے بچے بڑے ہو کر کیا بنیں گے اور کیا کریں گے ؟ آپ اپنے بچو ں پر بھر پو رتوجہ دیں تا کہ یہ بڑے ہو کر اچھے شہری بنیں ۔ ابھی یہ چھوٹے ہیں ، ذہن نا پختہ ہے ، آپ ان کو پیا ر کے ساتھ قابو کر سکتی ہیں ۔
گلے کی خرابی
میرا گلہ اکثر خرا ب رہتا ہے ۔ گرم دوائیں کھا نے سے دانے نکل آتے ہیں ۔ دواکھا تی ہو ں تو گلے میں درد ہو تا ہے۔ کچھ کھا یا نہیں جا تا جس سے میں پریشان ہو جا تی ہو ں ۔ میں کیا کرو ں؟ ( نا ئلہ اعوان ۔ گوجرانوالہ )
جوا ب: آپ کھانے پینے میں احتیا ط کریں ۔ کھٹی چیزیں کھا نے، آئس کریم اور ٹھنڈے مشروبا ت سے بھی گلا خرا ب ہو جا تاہے ۔ آپ املتا س کی پھلی منگا ئیے ۔ گول ڈنڈے کی طر ح ہوتی ہے اس میں سے دو انچ کا ٹکڑا توڑ کر دو گلا س پانی میں ڈال کر پکائیے اور پھر تین چا رجو ش آنے پر اتار کر نیم گرم پانی میں ۵ چمچ دودھ کے ملا ئیے ۔ اس سے صبح شام غرارے کیجئے ۔ گلے کی سو جن اور درد ٹھیک ہو گا ۔اس کے ساتھ ساتھ آپ کو اپنے کھا نے پینے میں احتیا ط کر نی ہو گی ۔
ناک کی ہڈی
میں بی اے کی طالبہ ہوں ۔ بچپن سے نزلہ ،زکام رہتا ہے ۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ نا ک کی ہڈی کا آپریشن کرا لیں ۔ مجھے آپریشن سے بہت خوف آتا ہے ۔ گھر والے کہتے ہیں معمولی سا آپریشن ہے ، مگر میرے ذہن پر آپریشن کا خوف سوار ہو چکا ہے ۔ میں ڈاکٹر کو دکھا تے ہو ئے بھی ڈرتی ہوں۔ گھر والے میرا مذاق اڑاتے ہیں ۔ اپنی سہیلیو ں سے بھی با ت کر تی ہو ں تو وہ بھی ہنس پڑتی ہیں کہ تم ایک معمولی سا آپریشن نہیں کر ا سکتیں ۔ مجھے مشورہ دیں میں کیا کر وں ؟(راحیلہ ۔ جھنگ )
جوا ب: ہرا نسان کی اپنی عادت ہو تی ہے ۔ آپ کو آپریشن سے خوف آتا ہے ، اس میں مذاق اڑانے کی کیا با ت ہے ۔ آپ گھریلو دوائیں آزمائیے ۔ آپ کا نزلہ ، زکام بھی ٹھیک ہو جائے گا ۔ آپریشن کی ضرورت انشا ءاللہ نہیں پڑے گی ۔ کہیں سے نیم کے تا زہ پتے منگائیے ۔ پیتل یا تا نبے کی پتیلی میں تھوڑے سے پتے دھو کر ڈالیں۔ دو تین گلا س پانی میں نیم کے پتے ابال لیں ۔ دو تین جو ش آئیں تو اتار کر چھان لیں ۔ چٹکی بھر نمک ڈالیں اور رات کو سو نے سے پہلے ہلکے سے نیم گرم پانی کو ناک میں وضو کی طر ح چڑھائیں ۔اسی طر ح صبح کر یں ۔ نا ک کا اندرونی ورم دور ہو جائے گا ۔ دو ہفتے بعد آپ کو نمایا ں فر ق نظر آئے گا ۔ نزلے کا علا ج بڑی بوڑھیا ں لہسن سے کر تی تھیں ۔ آپ رات کو لہسن کی چٹنی کھا نے کے ساتھ استعمال کریں ۔ صبح ناشتے کے ساتھ لہسن کی دو کلیا ں بھی چھیل کر کھا لیا کریں ۔ اس سے بھی نزلہ ، زکا م دور ہو جا تاہے ورنہ کسی مستند طبیب سے رجو ع کر سکتی ہیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں